Welcome to Karachi Development Authority
Mon to Fri - 9am to 5pm
Civic Center, Karachi
info@kda.gos.pk
Click Here
ادارہ ترقیات کراچی میں مزید بہتری کی گنجائش موجود ہے اور اس گنجائش کو پُر کرنے کے لئے تمام افسران و ملازمین اپنی ذمہ داریاں بخوبی ادا کررہے ہیں، ضروری ہے کہ ہم اس دور کے تقاضوں کو دیکھیں اور ادارہ کی ترقی اور کامرانی کے صحیح راستوں کا تعین کریں۔ شہر کراچی کی ترقی میں نہ صرف 90 فیصد سے کے ڈی اے نے کلیدی کردار ادا کیا بلکہ شہریوں کو بنیادی سہولتیں فراہم کرنے میں بھی ادارہ ترقیات کراچی پیش پیش رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار ڈائریکٹر جنرل ادارہ ترقیات کراچی نوید انور نے شعبہ تعلقات عامہ میں آرٹ گیلری کا افتتاح کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ترجمان ادارہ ترقیات کراچی نے ڈی جی کے ڈی اے کو دفتری و انتظامی امور کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا۔ ڈی جی کے ڈی اے نویدانور نے ترجمان ادارہ ترقیات کراچی پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں شعبہ تعلقات عامہ ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت مانند ہے، سول سوسائٹی اور عام صارفین کو مثبت اقدامات کی آگاہی اور ادارہ کی ترجمانی بھی پبلک ریلیشنز ڈپارٹمنٹ انجام دیتا ہے، ترجمان ادارہ ترقیات کراچی کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کے باعث ادارہ کی ساکھ میں بہتری آئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تنقید برائے اصلاح پر یقین رکھتا ہوں، ادارہ کو ترقی کی جانب رخ موڑنے کے لئے پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیاکی مدد اور تعاون کی اشد ضرورت رہے گی۔ترجمان ادارہ ترقیات کراچی اکرم ستار نے ڈی جی کے ڈی اے کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ادارہ کے انتظامی امور کے بارے میں ہونے والی پیش رفت سے سائلین کو کے ڈی اے ویب سائٹ سے بآسانی معلومات فراہم کی جارہی ہے جبکہ روزانہ کی بنیاد پر سوشل میڈیا مکمل فعال ہے، اس نئے اورجدید طریقے سے ادارتی کارروائی کو صارفین تک رسائی ممکن بنائی جارہی ہے جبکہ اس عمل کا مقصد ادارے کو نئے اور جدید طریقوں سے ہم آہنگ کرنا اور ادارتی معاملات کو محفوظ بنانا ہے۔ بعدازاں ترجمان ادارہ ترقیات کراچی نے ڈی جی کے ڈی اے کو پھولوں کا گلدستہ اور سندھ کی ثقافت اجرک پیش کی۔ ڈی جی کے ڈی اے کے ہمراہ چیف انجینئر/ ممبر ٹیکنیکل طارق رفیع، ممبر فنانس ورئیل اندھر، ڈائریکٹر فنانس محمد کاشف صدیقی، سیکریٹری کے ڈی اے بہزاد عامر میمن، ڈائریکٹر آئی کمال کمال صدیقی، ڈائریکٹر C&I محمد ارشد، چیف سیکورٹی آفیسر (ر) میجر عمران و دیگر افسران موجود تھے۔